حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب کمیٹی کے کنوینیر مقصود علی ڈومکی نے کلاں امام بارگاہ کوئٹہ ہفتہ نصاب کے موقع پر مومنین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مذہب کی تعلیم ہر بچے کو اس کے اپنے مکتب فکر کے عقائد، حدیث اور فقہ کے مطابق پڑھائی جائے۔ جس کے لیے نصاب سازی، درسی کتب کی تدوین، تدریس اور امتحانی نظام کی تشکیل میں ہر مکتب فکر کے جید علماء شامل کئے جائیں۔
انہوں نے کہا: آئین مذہبی تعلیم کے حوالے سے کسی ایک مسلک کی تعلیمات کو کسی دوسرے مسلک پر مسلط کرنے سے منع کرتا ہے لہذا نصاب میں مذہبی تعلیمات شامل کرتے ہوئے اس آئینی اصول کو ملحوظ رکھا جائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: مذہب کی تعلیم کے لیے شیعہ بچوں کے لیے 1975 کے نصاب کی طرز پر علیحدہ نصاب ترتیب دیا جائے۔ اسلامیات کے نصاب سے متنازعہ شخصیات کے ابواب حذف کیے اور ان کی جگہ مسلمہ اور متفقہ اسلامی شخصیات شامل کی جائیں۔ مختلف نصابی کتب سے دل آزار مواد کو نکالا اور صرف مشترکہ اور متفقہ مذہبی مواد شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف پر مسلمانوں کا متفقہ اور مسلمہ عقیدہ ہے۔ اسے مستقبل کی امید اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی بحالی کے تناظر میں نصاب میں شامل کیا جائے۔ درود شریف کی عبارت میں تبدیلی سنت نبوی اور کئی سو سالوں کی امت مسلمہ کی روایت کے خلاف ہے اس تبدیلی کو واپس لیا جائے۔
انہوں نے کہا: نصاب کے لیے متعارف کروائے گئے اقداری نظام پر نظر ثانی اور اسے علامہ اقبال رح کے اسلامی اقداری نظام سے ہم آہنگ کیا جائے اور اس میں خودی، غیرت، حمیت، ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت، شجاعت، حریت اور سماجی انصاف جیسی اعلی اقدار شامل کی جائیں اور نصاب و درسی کتب میں اس کے مطابق تبدیلی کی جائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: اہل بیت اطہار خصوصاً ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات امت مسلمہ کا متفقہ اور قیمتی ورثہ ہے۔ نصاب میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی اخلاقی، سماجی، فقہی، اور روحانی تعلیمات کو شامل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: ائمہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی شان و منزلت قرآن و سنت میں ثابت اور مسلمانوں کے نزدیک اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے لہذا اہل بیت اطہار کے نام سے نصاب میں باقاعدہ باب قائم کیے اور ان کی شان و منزلت اور دین اسلام کے لیے قربانیوں و خدمات کو پیش کیا جائے۔